Recent-Post

header ads

قربانی کا گوشت کافر کو دینا ناجائز ہے

 قربانی کا گوشت کافر کو دینا ناجائز ہے لیکن قربانی ہوجائے گی، کوئی بزرگ کسی پر سوار نہیں ہوتے، ایک سال گائے یا بھینس میں حصہ لینے سے ہر سال حصہ لینا ضروری نہیں بلکہ اختیار ہے کہ بکرا یا گائے وغیرہ جو چاہے کرے

مـسـئلـہ: ۸۳۵تا۸۳۸

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسائل ذیل میں کہ:

(۱)قربانی کا گوشت کسی کافر کو دینا عند الشرع کیسا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں۔

(۲)اگر زید نے قربانی کا گوشت کافر کو دیا تو اس کی قربانی ہوگی یا نہیں؟

(۳)اگر کوئی ایسا شخص ہے جو کہ شریعت سے بہت دُور یعنی داڑھی منڈا اور نہ نماز نہ روزے کا پابند، کیا ایسے شخص پر کوئی بزرگ یا کوئی اچھی شے آسکتی ہے یا نہیں؟

(۴)اگر کوئی بھینس یا بھینسے، گائے وغیرہ میں قربانی کے جو سات حصے ہوتے ہیں اس میں ایک حصہ لیا تو اس شخص کو ہر سال گائے یا بھینس میں ایک حصہ لینا پڑے گا تب اس کی قربانی مکمل ہوگی؟ مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی۔

المستفتی:  محمد اسلم رضا و محمد عرفان الحق،مقام و پوسٹ کسم کھور، تحصیل قنوج، ضلع فرخ آباد

الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

(۱)ناجائز ہے کہ کافر حربی کے ساتھ صلہ شرعاً ممنوع ہے۔ 

قال تعالیٰ:{اِنَّمَا یَنْہٰکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ قٰتَلُوْکُمْ فِیْ الدِّیْنِ}[سورۂ ممتحنہ-۹]

’’اللہ  تمہیں ان سے روکتا ہے جنہوں نے تم سے دین میں جنگ کی‘‘۔واللّٰہ تعالٰی اعلم 

(۲)قربانی ہو جائے گی کہ اس کی صحت کے لئے تقرّب الی اللّٰہ کی نیت لازم ہے اور وہ حاصل۔ واللّٰہ تعالٰی اعلم

(۳)بزرگ کسی پرسوا رنہیں ہوتے، آسیب ضرور ستا سکتا ہے۔ واللّٰہ تعالٰی اعلم
(۴)نہیں یہ ضروری نہیں بلکہ ہر سال یہ اختیار رہے گا کہ گائے وغیرہ میں حصہ لے یا بکرے یا بھیڑ کی قربانی کرے۔ واللّٰہ تعالٰی اعلم
فقیر محمد اختر رضا خاں ازہری قادری غفرلہٗ
۲؍محرم الحرام ۱۴۰۵ھ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے