Recent-Post

header ads

’’عیسائی مشن کے اسکولوں میں بچوں کو پڑھانا گویا عیسائی بناناہے۔’’رضی اللہ عنہ‘‘ غیرِ صحابہ کے لیے بھی کہہ سکتے ہیں

 ’’عیسائی مشن کے اسکولوں میں بچوں کو پڑھانا گویا عیسائی بناناہے۔’’رضی اللہ  عنہ‘‘ 
غیرِ صحابہ کے لیے بھی کہہ سکتے ہیں 

مـسـئلـہ: ۸۲۹تا۸۳۰:   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ:

(۱)ہمارے علاقہ میں ایک عیسائی اسکول کئی سال سے چل رہا ہے جس کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہاں پر جو تعلیم ہو رہی ہے اور تو باقی باتیں وہاں پر ٹھیک ہیں مگر ایک نئی بات معلومات میں آئی ہے جس کو آپ کے پیش رو کرنا ضروری ہوا یعنی وہاں پر اس قسم کی زیادتی وغیرہ کرتے ہیں اور یہ بتایا جاتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام خدا کے بیٹے تھے اور سجدہ کرتے ہیں، ایسے اسکول میں قرب و جوار کے مسلمانوں کے بچے بھی داخل ہیں اور مکمل طریقے پر اپنے ماحول کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کر رہے ہیں تو عمروکہتا ہے اس میں تعلیم حاصل کرنا تمہارے مذہبِ اہلسنّت وجماعت کے تحت غلط نہیں ہے، اور زید کہتا ہے کہ ہمارے مذہب کی رو سے بالکل غلط ہے۔ لہٰذا مہربانی فرماکر اس مسئلہ میں ہم لوگوں کو صحیح راستہ بتائیں اور حدیثِ پاک لکھ کر کے ثابت کرکے روانہ فرمائیں، بینوا توجروا۔

(۲)یہاں پر کچھ دنوں سے اس بات پر بحث چل رہی ہے کہ عمرو کہتا ہے کہ رضی اللہ  عنہ کا خطاب صرف صحابہ کرام رضی اللہ  عنہم کے واسطے خاص ہے دوسروں کے ساتھ نہیں لگایا جا سکتا، بکر کہتا ہے کہ ہر بزرگ کے ساتھ لگایا جاسکتا ہے، لہٰذا، اس اختلافِ 

شرعی کوشریعت کی روشنی میں مع حدیث اور کلامِ پاک کے حوالہ جات سے واضح فرمائیں۔ بینوا توجروا۔

احقر محمد علی خاںنوری،گرام گودھی، ڈاکخانہ خاص، تحصیل بلاسپور،رامپور،یوپی

الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

(۱)وہ اسکول عیسائیت کے مشن کا اسکول ہے، ظاہر ہے کہ اس میں مسلمان بچوں کو پڑھانا عیسائی بنانا ہے جو یہ کہتا ہے کہ مذہبِ اہلِ سنت و جماعت میں اسکول میں بچوں کو پڑھانا غلط نہیں ہے، شرع پر بہتان باندھنا ہے اور اس کا یہ جملہ ان افعال قبیحہ کے لئے رضا کی ظاہر دلیل ہے، اس شخص پر توبہ لازم ہے اور تجدید ایمان بھی کرے، اور تجدید نکاح بھی جبکہ بیوی رکھتا ہو۔ والمولیٰ تعالیٰ اعلم۔

(۲)’’رضی اللہ  عنہ ‘‘صحابہ کے ساتھ خاص نہیں، غیرِ صحابہ کے لئے بھی کہہ سکتے ہیں۔ ’’درمختار‘‘ میں ہے: 

’’یستحب الترضی للصحابہ والترحم للتابعین ومن بعدہم من العلماء والعباد و سائر الأخیار وکذا یجوز عکسہ‘‘ [تنویر الابصار مع الدرالمختار، ج۱۰، ص۴۸۵، کتاب الخنثیٰ، دارالکتب العلمیۃ، بیروت]

’’حدیقہ ندیہ‘‘ میںفرمایا:’’دلائلہ اکثر من ان تحصٰی‘‘۔ والمولٰی تعالٰی اعلم

[حدیقہ ندیہ،فصل فی معنی الصلوٰۃلغۃً وشرعاً،ج۱،ص۴۷،دارالکتب العلمیہ بیروت]

فقیر محمد اختر رضا خاں ازہری قادری غفرلہٗ

۱۱؍جمادی الاولیٰ ۱۳۹۸ھ

صح الجواب۔ واللّٰہ تعالٰی اعلمقاضی محمد عبد الرحیم بستوی غفرلہٗ القوی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے