مخلوقات اور پیدائشِ زمین کے متعلق خیالات واوہامِ فاسدہ کا اِزالہ
مـسـئلـہ: ۸۴۹ : کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین مسئلہ ذیل میں کہ:
زید سائنس کی رو سے کہتا ہے کہ اندازاً زمین کی پیدائش سورج سے ٹوٹ کر الگ ہوئی ایک ٹکڑے کے روپ میں، اب سے چار ارب اسّی کروڑ برس پہلے ہوئی تھی، زمین پر زندگی کے آثار سواارب سال سے پہلے سمندر میں نمودار ہوئے تھے۔اسی طرح ہوتے ہوئے فضا کی تبدیلی کی وجہ سے کروڑوں برسوں میں مختلف قسم کے جانور اور پیڑ پودے ایک دوسرے سے بنتے چلے گئے،سب سے پہلے ایک سیل جانور (جیسے ایمیا وغیرہ)بنے پھر ان سے پورینفرا کے جانور بنے، ہوتے ہوتے اسی طرح ہلمیتز (جیسے سوڑیاں وغیرہ) کے جانور بنے،پھر اینلینڈ ا جیسے کیچوا،جونک وغیرہ بنے۔اسی طرح کروڑوں سالوں میں ان سے آر تھر ویو ڈا جانور بنے (جیسے بچھو کیڑے،مکھی وغیرہ)اس کے بعد کروڑوں سالوں میں مچھلیاں وغیرہ بنیں اور ان سے ایمینیا کے جانور (جیسے مینڈک وغیرہ)بنے اور ان سے (ریٹائل)کے جانور جیسے چھپکلی،سانپ،وغیرہ،بنے اور پھر کروڑوں سالوںمیں اُڑنے والے جانور چڑیاں اور میمل کے جانور(جیسے خرگوش،گھوڑا،بندر وغیرہ)بنے اور بندروں سے بن مانس بنے اور آج سے ایک لاکھ سال پہلے (انہیں بن مانسوں سے موجودہ انسان بنا اور زید کا یہی خیال پیڑ پودوں کے متعلق ہے کہ پہلے چھوٹے پیڑ پودے بنے،پھر ان سے کروڑوں سالوں میں دیگر بڑے پیڑ پودے بنتے چلے گئے۔از روئے شرع کیا زید کا خیال درست ہے اور منشائِ شریعت کے مطابق ہے،زید کے ہم خیال کیا صاحبِ ایمان ہیں؟۔اسی طرح کی تعلیم آج کل اسکولوں اور کالجوں میں دی جاتی ہے۔اسلامی عقیدے کے مطابق انسان کس طرح پیدا ہوا کیا کائنات کی چیزیں ایک ساتھ پیدافرمائی گئیں یا ایک سے ایک بنتی چلی گئیں جیساکہ زید کا خیال ہے؟۔قرآن وحدیث کی روشنی میں مہربانی فرماکر مدلل جواب ارقام فرمائیں،عین نوازش ہوگی۔انسان کی عمر بھی تحریر فرمائیں یعنی کب پیداہواتھا۔فقط والسلام۔
المستفتی: پرویز اختر (ایم،ایس،سی) بازار گذری، امروہہ ؍۲۹؍اکتوبر ۱۹۸۰ء
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
خیالاتِ زید بے اصل خرافات ہیں،جن پر شرعِ مطہر سے اصلاً کوئی دلیل نہیں، بلکہ اکثر اصولِ شرع کے خلاف ہیں،کچھ جانوروں کو دوسرے جانوروں کی اصل بتا نا بھی انہیں خرافات سے ہے اور قرآن کے خلاف بھی۔قرآنِ عظیم کا ارشاد ہے:
’’جَعَلْنَامِنَ الْمَآئِ کُلَّ شَیْ ئٍ حَیٍّ‘‘۔[سورۂ انبیاء۔آیت۔۳۰] ’’ہم نے ہر جاندار کو پانی سے بنا یا‘‘
یہیں سے انسان کو اصل میں بندر بتا نا باطل ہوا اور معلوم ہواکہ یہ بھی قرآنِ عظیم کے خلاف ہے اور یہ خیالِ محال بہت سی آیاتِ بیّنات قرآنِ عظیم کا انکار ہے ازانجملہ آیت:
’’وَبَدَاَخَلْقَ الْاِنْسَانِ مِنْ طِیْنٍ‘‘۔[سورۂ سجدہ۔آیت-۷] ’’اورپیدائش انسان کی ابتدامٹی سے فرمائی‘‘۔
اور: ہَلْ اَتٰی عَلَی الْاِنْسَانِ حِیْنٌ مِّنَ الدَّہْرِلَمْ یَکُنْ شَیْْئًامَّذْکُوْرًاoاِنَّاخَلَقْنَاالْاِنْسَانَ مِنْ نُّطْفَۃٍ
اَمْشَاجٍ نَّبْتَلِیْہِ فَجَعَلْنٰہُ سَمِیْعًام بَصِیْرًا[سورۂ دہر۔ آیت -۱]
’’بے شک آدمی پر ایک وقت وہ گزرا کہ کہیں اس کا نام بھی نہ تھا۔بے شک ہم نے آدمی کو کیا ملی ہوئی منی سے کہ وہ اسے جانچیں تو اسے سنتا دیکھتا کر دیا‘‘۔(کنزالایمان)
اور: اَلَمْ یَکُ نُطْفَۃً مِّنْ مَّنِیٍّ یُّمْنٰی[سورۂ قیامۃ۔آیت -۳۷]
’’کیا وہ ایک بوند نہ تھااس منی کا کہ گرائی جائے‘‘۔(کنزالایمان)
واللّٰہ تعالٰی اعلماور انسان کب پیدا ہوا،میری نظر سے نہ گزرا۔واللّٰہ تعالٰی اعلم
فقیر محمد اختر رضا خاں ازہری قادری غفرلہ ۱۶؍صفر ۱۴۰۱ھ
صح الجواب واللّٰہ تعالٰی اعلم قاضی عبد الرحیم بستوی غفرلہ القوی
0 تبصرے