ایک تکفیری فتوے کی تصدیق
مـسـئلـہ: ۸۳۹
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس فتویٰ کے بارے میں جو مع خط اس کے ہمراہ ہے۔
اس خط اور فتویٰ سے حافظ محمد زاہد حسین مذکور پر کفر ثابت ہے یا نہیں؟ خلاصہ مع وضاحت قرآن و حدیث کی روشنی میں جلد تر جواب عنایت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں۔
المستفتی: فقیر احمد علی رضوی،مقام مہرہ، ڈاکخانہ جلیشور، ضلع مہوتری (نیپال)
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
فتویٰ ملاحظہ ہوا، اس میں جو حکمِ کفر دیوبندیوں پردیا اور ان کے کفر میں جو واقفِ حال شک کرے اور جو انہیں مسلمان جانے اور جو انہیں مقتداء و پیشوا و پیر بتائے، ایسے لوگوں پر جو حکم فتویٰ ارشاد ہوا کہ وہ بھی انہیں کی طرح کافر و مرتد بے دین ہیں، حق و صواب ہے، فاضل مجیب ادامہ اللہ القریب المجیب نے حکمِ أحکم کو خوب خوب مبین و مُبرہن فرمادیا، ہمیں زاہد حسین وغیرہ کسی شخص معین سے کوئی غرض نہیں ہے۔ دیوبندیہ وغیرہم کھلے مرتدین کو جو مسلمان جانے بلکہ جواُن کے کفر و عذاب میں شک کرے وہ علمائے حرمین شریفین و مصر و شام و ہند و سندھ کے نزدیک بالاتفاق کافر ہے اور جو انہیں ان کے کفر پر مطلع ہو کر کافر نہ جانے وہ بھی کافر ہے اور ایسوں سے بیعت ہونا، انہیں مقتدا اور لائقِ تعظیم جاننا کفر ہے۔ ’’درمختار‘‘ میں ہے:
’’تبجیل الکافر کفر‘‘۔[الدر المختار، ج ۹، ص ۵۹۲، باب الاستبراء، دارالکتب العلمیہ، بیروت]
خط بدقت پڑھا گیا اس لئے کہ فوٹو دھندلا ہے اور تحریر گنجلک اور خراب ہے مگر اتنی بات واضح ہے کہ وہ شخص پھلواری والوں کے مسلک سے باخبر ہے، پھر بھی انہیں بہتر جانتا ہے تو اس کا وہی حکم ہے جو فتویٰ میں تحریر ہوا۔ واللّٰہ تعالٰی اعلم
فقیر محمد اختر رضا خاں ازہری قادری غفرلہٗ
شب ۲۲؍ربیع الاول ۱۴۰۸ھ
صح الجواب۔ واللّٰہ تعالٰی اعلم قاضی محمد عبد الرحیم بستوی غفرلہٗ القوی
0 تبصرے