Recent-Post

header ads

کھیت کو بٹائی پر کمی و زیادہ مقدار میں طے کر کے دینا جائز ہے کہ نہیں؟

 مسئلہ: از الحاج حفیظ اللہ انصاری حفیظ منزل پوسٹ و مقام شہرت گڑھ ضلع بستی۔

مکرمی! حضور مفتی صاحب قبلہ مدظلہ العالی۔ مؤدبانہ التماس ہے کہ حسب ذیل سوالوں کے جوابات شریعت مقدسہ کی روشنی میں مع دلائل کے مرحمت فرمائیں۔

زید کی کھیت راج نیپال ترائی میں ہے اور زید انڈیا میں رہتا ہے فصل فصل پر جایا کرتا ہے اس لئے اپنے کھیت کو اسی گاؤں کے مسلم اور غیرمسلم کاشتکار کو حسب ذیل شرائط پر دیا کرتا ہے۔

(۱) کھیت کو لگان یعنی مالگزاری پر طے کر کے دینا کہ ایک سال میں ایک بار صرف دو من دھان لوں گا جبکہ کاشتکار اسی کھیت میں دو فصل بوتا کاٹتا ہے یہ طریقہ جائز ہے کہ نہیں؟ سرکار کو لگان زید خود ہی دیتا ہے۔

(۲) کھیت کو ہنڈی پر دینا مثلاً ایک بیگہہ کھیت ہے سال میں ایک بار صرف دو من دھان لوں گا جبکہ کاشتکار اسی کھیت میں دو فصل بوتا کاٹتا ہے یہ بھی طریقہ جائز ہے کہ نہیں؟ سرکار کو لگان زید خود ہی دیتا ہے۔

(۳) کھیت کو بٹائی پر کمی و زیادہ مقدار میں طے کر کے دینا جائز ہے کہ نہیں؟

(۱) الجواب: اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمتہ والرضوان اسی قسم کے ایک سوال جس پر ہر سال چار من دھان دینا طے ہوا کا جواب لکھتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں: کہ یہ اجارہ فاسد اور عقد حرام و واجب الفسخ ہے کہ اس میں مالک زمین کے لئے ایک مقدار معین دھان کی شرط کی گئی اور وہ قاطع شرکت ہے کہ ممکن ہے کہ چار ہی من دھان پیدا ہوں یا اتنے بھی نہ ہوں۔ فی تنویر الابصار: المزارعۃ تصح بشرط الشرکۃ فی الخارج فتبطل ان شرط لاحدھما قفزان مسماۃ ا ھ۔ ملتقطا۔ بلکہ یوں کہنا لازم ہے کہ مثلاً نصف یا ثلث یا ربع پیداوار پر یہ زمین تیرے اجارہ میں دی پھر اگر کچھ پیدا ہو تو حسب قرارداد اس کا نصف یا ثلث یا ربع مالک زمین کے لئے ہو گا‘ اور کچھ نہ پیدا ہو تو کچھ نہیں۔ یہ شرط لگانا کہ کچھ نہ پیدا ہو جب بھی مجھے اتنا ملے یہ بھی مفسد و حرام ہے۔ (فتاویٰ رضویہ جلد ہشتم ص ۱۶۵) ھٰذا ماعندی وھو تعالیٰ اعلم بالصواب۔
(۱) یہ صورت بھی اجارہ فاسد اور عقد حرام کی ہے جیسا کہ جواب نمبر ۱ سے ظاہر ہے۔ وھو سبحانہ وتعالیٰ اعلم وعلمہ اتم اوحکم۔
(۳) زمین و بیج ایک شخص کے اور دوسرا شخض اپنے ہل بیل سے جوتے بوئے گا یا ایک کی فقط زمین باقی سب کچھ دوسرے کا۔ یعنی بیج بھی اسی کے اور ہل بیل بھی اسی کے اور کام بھی وہی کرے گا۔ یا کھیتی کرنے والا صرف کام کرے گا باقی سب کچھ مالک زمین کا یہ تینوں صورتیں جائز ہیں اور اگر یہ طے ہو کہ زمین اور بیل ایک شخص کے اور کام و بیج دوسرے کے۔ یا بیل اور بیج ایک کے اور زمین و کام دوسرے کا یا یہ کہ ایک کے ذمہ فقط بیل باقی سب کچھ دوسرے کے ذمہ۔ یا ایک کے ذمہ فقط بیج باقی سب دوسرے کے ذمہ یہ چاروں صورتیں ناجائز و باطل ہیں۔ درمختار میں ہے: صحت لوکان الارض والبذرلزید والبقر والعمل للآخر والارض لہ والباقی للآخر اوالعمل لہ والباقی للآخر فھذہ الثلثۃ جائزۃ وابطلت فی اربعۃ اوجہ لوکان الارض والبقر لزید اوالبقر والبذرلہ والاخر ان للآخر ان اوالبقر اوالبذرلہ والباقی للآخر اھ۔ اور کھیت کو بٹائی پر جن صورتوں میں دینا جائز ہے ان میں کمی بیشی کی مقدار میں جائز ہے۔ وھو تعالیٰ اعلم۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
ذی الحجہ۱۳۹۵؁ھ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے