مسئلہ: از مرزا جمل بیگ رموانپور خرد ڈاکخانہ کپتان گنج ضلع بستی۔
کیا ہر چیز کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا بہتر ہے؟
الجواب: کسی چیز کے شروع میں بسم اللہ پڑھنے کی سات صورتیں ہیں۔ اوّل فرض: جانور ذبح کرتے وقت بسم اللہ پڑنا فرض ہے اگرچہ پوری پڑھنا فرض نہیں۔ دوسرے سنت: بیرون نماز کسی سورت کے شروع سے تلاوت کی ابتداء کے وقت۔ وضو کے شروع میں‘ نماز کی ہر رکعت کے اوّل میں‘ اور ہر اہم کام جیسے کھانے پینے اور ہمبستری وغیرہ کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا سنت ہے۔ تیسرے مستحب: خارج نماز درمیان سورت سے تلاوت کی ابتداء کے وقت بسم اللہ پڑھنا مستحب ہے‘ اور سورۂ توبہ کے درمیان سے پڑھتے وقت بھی یہی حکم ہے۔ چوتھے جائز و مستحسن: نماز میں سورۂ فاتحہ و سورت کے درمیان اور اٹھنے بیٹھنے کے وقت بسم اللہ پڑھنا جائز ومستحسن ہے۔ پانچویں کفر: حرام قطعی کرتے وقت بسم اللہ پڑھنے کو حلال سمجھنا کفر ہے۔ چھٹے حرام۔ شراب پینے چوری کرنے اور چوری وغیرہ کا حرام مال استعمال کرنے کے وقت بسم اللہ پڑھنا حرام ہے۔ اسی طرح زنا کرنے اور حائضہ عورت سے ہمبستری کرتے وقت بھی حرام ہے اور وہ شخص کہ جس پر غسل فرض ہو اسے تلاوت کی نیت سے بسم اللہ پڑھنا حرام ہے۔ البتہ اسے ذکر و دعا کی نیت سے پڑھنا جائز ہے۔ ساتویں مکروہ: سورۃ برات کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا مکروہ ہے جبکہ سورۂ انفال سے ملا کر پڑھے اسی طرح حقہ، بیڑی، سگریٹ پینے اور لہسن پینا جیسی چیز کھانے کے وقت اور نجاست کی جگہوں میں بسم اللہ پڑھنا مکروہ ہے اور اسی طرح شرمگاہ کھولتے وقت بھی مکروہ ہے۔ طحطاوی علی مراقی ص ۱ میں ہے: اماالاتیان بالبسملۃ فتارۃ یکون فرضا کما عند الذبح وان کان لایشترط ھٰذا اللفظ بتمامہ بل لایسن وتارۃ یکون سنۃ کما فی الوضوء واول کل امر ذی بال ومنہ الاکل والجماع ونحو‘ وتارۃ یکون مباحاکما ھی بین الفاتحۃ والسورۃ علی الراجح وفی ابتداء المشی والعقود مثلا‘ وتارۃ یکون الاتیان بھا حراما کما عند الزنا ووطی الحائض وشرب الخمر واکل مغصوب اومسروق
قبل الاستحلال واداء الضمان والصحیح انہ ان استحل ذلک عند فعل المعصیۃ کفر والا لاوتارۃ یکون الاتیان بھا مکروھا کما فی اوّل سورۃ برأۃ دون اثنائھا فیستحب ومنہ شرب الدخان وفی محل النجاسات ا ھ۔ تلخیصًا۔ اور شامی جلد اوّل ص ۷ میں ہے: تکرہ عند کشف العورۃ اومحل النجاسات وفی اوّل سورۃ برأۃ اذا وصل قرائتھا بالانفال کما قیدہ بعض المشائخ قیل وعند شراب الدخان ای ونحوہ من کل ذی رائحۃ کریھۃ کاکل ثوم وبصل وتحرم عند استعمال محرم بل فی البزازیۃ وغیرھا یکفر من بسمل عند مباشرۃ کل حرام قطعی الحرمۃ وکذا تحرم علی الجنب ان لم یقصدبھا الذکر ا ھ۔ وھو تعالیٰ اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
0 تبصرے