Recent-Post

header ads

تاڑی جو کھجور اور تارڑ کے درخت سے ہیں ان کا پینا کیسا ہے؟

مسئلہ: از عبدالقادر مدرسہ مصباح العلوم بدھیانی خلیل آباد، بستی

محترم المقام حضور مفتی صاحب قبلہ! السلام علیکم ورحمتہ اﷲ

مزاج عالی! گزارش خدمت اقدس اینکہ میں آپ سے کچھ باتیں سمجھنا چاہتا ہوں لہٰذا مدلل سمجھا دیں!

(۱) ہندوستان دارالاسلام ہے اور حکومت ہندی ہے تو کیا مسلمان اس ہندی حکومت کے بینک میں روپیہ جمع کر کے نفع لے سکتا ہے؟ بکر کہتا ہے کہ ہندو گورنمنٹ کے بینک سے جو سود ملتا ہے وہ سود نہیں ہوتا بلکہ نفع ہے اس کو لینا جائز ہے دینا جائز نہیں سود تو مسلمان مسلمان کے درمیان ہوتا ہے اور زید کہتا ہے کہ بینک یا ڈاکخانہ سے جو زیادتی ملتی ہے سب سود ہے اگرچہ غیرمسلم کے بینک سے ہو دونوں میں کون صحیح ہے؟

(۲) تاڑی جو کھجور اور تارڑ کے درخت سے ہیں ان کا پینا کیسا ہے؟

(۳) لاؤڈ اسپیکر جو کہ بارات اور میلاد میں بجاتے ہیں اس سے جو آمدنی ہوتی ہے یہ آمدنی کیسی ہے؟

(۴) زنا کے ذریعہ جو بچہ پیدا ہو اس کو مسلمان کہہ سکتے ہیں کہ نہیں اور بچہ بھی اس زنا کے عذاب میں گرفتار ہے کہ نہیں؟

الجواب: وعلیکم السلام ورحمتہ وبرکاتہ۔

 (۱) بکر کا قول صحیح ہے وہ رقم جائز ہے اس کا لینا جائز ہے وہ شرعاً سود نہیں کہ سود کے لئے مال کا معصوم ہونا شرط ہے طحطاوی علی الدر اور شامی میں ہے: شرط الربا عصمۃ البدلین۔ اور ہندوستان کے تمام کفار حربی ہیں اس لئے کہ کفار کی تین قسمیںہیں ذمی، مستامن، حربی اور یہاں کے کفار یقینا نہ تو ذمی ہیں اور نہ مستامن بلکہ حربی ہیں اس لئے کہ ذمی اور مستامن ہونے کے لئے بادشاہ اسلام کا ذمہ اور امن دینا ضروری ہے رئیس الفقہاء عارف باللہ حضرت ملا جیون استاذ شہنشاہ اورنگزیب عالمگیری رحمۃ اللہ علیہما تفسیرات احمدیہ ص ۳۰۰ میں زیرآیت: حَتّٰی یُعْطُوا الْجِزْیَۃَ الخ فرماتے ہیں ان ھم الا حربی وما یعقلھا الا العالمون۔ تو جب یہاں کے کفارحربی ٹھہرے تو ان کا مال مباح ہے بشرطیکہ ان کی رضا سے جو عذر اور بدعہدی نہ ہو لہٰذا وہ بینک جو خالص غیرمسلموں کے ہیں ان میں روپیہ جمع کرنے پر جو زیادتی ملتی ہے اس کا لینا جائز ہے کہ وہ اپنی خوشی سے دیتے ہیں‘ اور لینے میں اپنی عزت و آبرو کا کوئی خطرہ نہیں وہ رقم کسی کے سود کہہ دینے سے سود نہ ہو گی اسے اپنے ہر جائز کام میں استعمال کر سکتا ہے۔ واللّٰہ تعالٰی اعلم۔

(۲) تاڑی نشہ آور ہے اور ہر نشہ والی چیز حرام ہے حدیث شریف میں ہے: کل مسکر حرام۔ اور فقیہ اعظم ہند مرشدی صدر الشریعہ علیہ الرحمتہ والرضوان تحریر فرماتے ہیں: کہ تاڑی بیشک حرام ہے کہ اس میں نشہ ہوتا ہے۔ (فتاویٰ امجدیہ جلد اوّل ص ۱۹۰) وھو تعالٰی اعلم۔

(۳) لاؤڈ اسپیکر اگر جائز کام میں استعمال کیا گیا جیسے میلاد شریف اور تقریر و وعظ وغیرہ میں تو اس کی آمدنی جائز ہے اور اگر ریکارڈ بجانے ناچ نچانے یا اس قسم کے دوسرے ناجائز کامو ں میں استعمال کیا گیا تو اس کی آمدنی ناجائز ہے۔ واللّٰہ تعالٰی اعلم۔

(۴) اگر ماں مسلمان ہے تو بچہ بھی مسلمان ہے اور زنا کا گناہ بچہ پر نہیں۔ واللّٰہ تعالٰی اعلم بالصواب۔

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ

۳؍ صفر المظفر ۱۳۹۹ھ؁


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے